دو بوند کو شبنم کی گلزار ترستے ہیں
دو بوند کو شبنم کی گلزار ترستے ہیں
بادل تری رحمت کے جنگل پہ برستے ہیں
دو لفظ محبت کے دو لفظ تسلی کے
احباب و اعزا سب سننے کو ترستے ہیں
ہر موڑ پہ بیٹھے ہیں عفریت دہن کھولے
یہ کون سی منزل ہے یہ کون سے رستے ہیں
جن لوگوں سے رونق تھی اس شہر نگاراں کی
وہ شہر خموشاں کی خاموشی میں بستے ہیں
شعلے کبھی ہولی کے اٹھتے ہیں رگ جاں سے
بادل کبھی ساون کے آنکھوں سے برستے ہیں
رفعتؔ یہ خموشی بھی حالات کی صورت ہے
بے وجہ غریبوں پر کیوں آپ گرجتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.