دعویٰ تو کیا حسن جہاں سوز کا سب نے
دعویٰ تو کیا حسن جہاں سوز کا سب نے
دنیا کا مگر روپ بڑھایا تری چھب نے
تو نیند میں بھی میری طرف دیکھ رہا تھا
سونے نہ دیا مجھ کو سیہ چشمئ شب نے
ہر زخم پہ دیکھی ہیں ترے پیار کی مہریں
یہ گل بھی کھلائے ہیں تیری سرخی لب نے
خوشبوئے بدن آئی ہے پھر موج صبا سے
پھر کس کو پکارا ہے ترے شہر طرب نے
درکار ہے مجھ کو تو فقط اذن تبسم
پتھر سے اگر پھول اگائے مرے رب نے
وہ حسن ہے انسان کی معراج تصور
جس حسن کو پوجا ہے مرے شعر و ادب نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.