رواںؔ کس کو خبر عنوان آغاز جہاں کیا تھا
رواںؔ کس کو خبر عنوان آغاز جہاں کیا تھا
زمیں کا کیا تھا نقشہ اور رنگ آسماں کیا تھا
یہی ہستی اسی ہستی کے کچھ ٹوٹے ہوئے رشتے
وگرنہ ایسا پردہ میرے ان کے درمیاں کیا تھا
ترا بخشا ہوا دل اور دل کی یہ ہوسکاری
مرا اس میں قصور اے دستگیر عاصیاں کیا تھا
اگر کچھ روز زندہ رہ کے مر جانا مقدر ہے
تو اس دنیا میں آخر باعث تخلیق جاں کیا تھا
ہم اتنے فاصلے پر آ گئے ہیں عہد ماضی سے
خبر یہ بھی نہیں اجداد کا نام و نشاں کیا تھا
کسی برق تجلی پر ذرا سا غور کر لینا
اگر یہ جاننا ہو عالم روح رواںؔ کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.