ایک دو تین نہیں سارے قبائل کر لے
ایک دو تین نہیں سارے قبائل کر لے
کوئی منطق ہے ترے پاس جو قائل کر لے
جرم ثابت ہے معافی تو نہیں ہو سکتی
پیش کرنے ہیں اگر تو نے دلائل کر لے
صف اول کا سپاہی ہوں سو مرنے سے رہا
اب تو آیا ہے تو یوں کر مجھے گھائل کر لے
قحط ہوں اور ترے شہر میں پڑ سکتا ہوں
جتنے کر سکتا ہے مٹھی میں وسائل کر لے
اتنا کچا نہیں قاسمؔ کہ حقیقت کے سوا
اپنی بینائی کسی خواب پہ زائل کر لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.