ایک موسم ہے تری یاد کا کھو جانے دے
ایک موسم ہے تری یاد کا کھو جانے دے
دھوپ کے پاؤں تھکے ہیں ذرا سو جانے دے
ترک الفت سے کیا میں نے سفر کا آغاز
راستے دشت میں کھو جائیں تو کھو جانے دے
جھیل میں عکس وہی ہے جو نظر آتا ہے
آنکھ پر نم ہو سر بزم تو ہو جانے دے
شام لے آئی ہے پھر شہر کے کوچوں سے پرے
دل کی ویرانیاں وحشت میں سمو جانے دے
دور اندیش ہے دیوانگی دل کی جانم
نام رسوا ہو ترے ساتھ تو ہو جانے دے
رات نے ہجر کی تمہید لکھی ہے دل پر
چہرۂ خواب کو اشکوں میں ڈبو جانے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.