ایک تو عشق کی تقصیر کئے جاتا ہوں
ایک تو عشق کی تقصیر کئے جاتا ہوں
اس پہ میں پیروی میرؔ کئے جاتا ہوں
معذرت گھر کے چراغوں سے کروں گا کیسے
میں جو تاخیر پہ تاخیر کئے جاتا ہوں
یعنی تصویر زماں پر ہے تصرف اتنا
دیکھتا جاتا ہوں تحریر کئے جاتا ہوں
باغباں تجھ سے تو میں داد طلب ہوں بھی نہیں
پیڑ سنتے ہیں میں تقریر کئے جاتا ہوں
یہ علاقہ نہ ہو دریا کی عمل داری میں
میں جہاں ناؤ کو زنجیر کئے جاتا ہوں
آخرش خاک اڑا کر سر راہے دل کی
ایک دنیا کو میں دلگیر کئے جاتا ہوں
اس کی بنیاد میں اک خام خیالی ہے نعیمؔ
شہر جو خواب میں تعمیر کئے جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.