ایک یاں قسمت کا اپنے کنج تنہائی ملا
ایک یاں قسمت کا اپنے کنج تنہائی ملا
دوسرے جو یار تھا سو وہ بھی ہرجائی ملا
دیکھیے کیوں کر ہو اس سے دوستو صحبت برا
ہم تو دیوانہ ہی تھے پر دل بھی سودائی ملا
بعد مجنوں کیوں نہ ہوں میں کار فرمائے جنوں
عشق کی سرکار سے ملبوس رسوائی ملا
جل گیا پروانہ جس دم شعلہ رو آیا بہ بزم
خاک میں شب شمع نے دی محفل آرائی ملا
طالع بیدار کی منت اٹھانی تھی ولے
اس سے شب ہم کو تمنا خواب میں لائی ملا
اپنی قسمت میں ازل سے تھی لکھی سرگشتگی
گرد باد آسا جو کار دشت پیمائی ملا
واہ وا رحمت ہے تجھ کو اور اس کو آفریں
راہ میں بن کر عصا جو خار صحرائی ملا
دستگیری ہی نہ کی تو نے کہ جوں نقش قدم
خاک میں تیرے لیے میں اے توانائی ملا
خوب سا سیدھا بنے گا سرو گلشن اے نصیرؔ
اس کی رعنائی سے گر دے گا یہ زیبائی ملا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 106)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.