فقط دو ہچکیوں میں ختم قصہ شام غم کا ہے
فقط دو ہچکیوں میں ختم قصہ شام غم کا ہے
چراغ زندگی اب ساتھ تیرا کوئی دم کا ہے
اثر یہ آبلہ پایان الفت کے قدم کا ہے
جہاں کے گوشے گوشے پر گماں باغ ارم کا ہے
چلی جاتی ہے دنیا کارواں در کارواں ہو کر
الٰہی کیا علاقہ ملک ہستی سے عدم کا ہے
یہ کعبے میں کہاں لے آئے میرے ہم سفر مجھ کو
دل وحشی تو شیدا لیلیٰٔ زلف صنم کا ہے
ٹھہر بے صبر دل وہ بے تکلف ہوتے جاتے ہیں
یہ چلمن کوئی ساعت کی یہ پردہ کوئی دم کا ہے
وہ لطف بندگی و شان آقائی کو کیا جانے
دل واعظ تو شیدائی فقط باغ ارم کا ہے
عبث جمعیت دل کی تمنا ہے یہاں مسلمؔ
یہ دنیا ایک افسانہ غم و درد و الم کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.