فسانہ جور بے حد کا کبھی دہرا نہیں سکتا
فسانہ جور بے حد کا کبھی دہرا نہیں سکتا
کرم حرف شکایت بن کے لب پر آ نہیں سکتا
مرے سوز نہاں کا راز کوئی پا نہیں سکتا
جو دل محسوس کرتا ہے زباں پر آ نہیں سکتا
اگر چاہوں تو جل جائے اشارے میں نقاب ان کا
مگر میں آتش دیدار کو بھڑکا نہیں سکتا
مری فریاد کی ہر لے بعنوان ترنم ہے
نہ سمجھے کوئی میں عشرت کا نغمہ گا نہیں سکتا
اگر ہے شوق نظارہ مذاق دید پیدا کر
بغیر شوق بے حد وہ نظر میں آ نہیں سکتا
سمجھ لیں بحر طوفاں خیز کی نا آشنا موجیں
دل ساحل طلب کو اب ڈبویا جا نہیں سکتا
ہنسے کوئی کوئی روئے یہ اپنی اپنی فطرت ہے
مگر ماہرؔ کا دل غم سے کبھی گھبرا نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.