Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرقت کی آفت برے دن کاٹنا سال ہے

امداد علی بحر

فرقت کی آفت برے دن کاٹنا سال ہے

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    فرقت کی آفت برے دن کاٹنا سال ہے

    یہ ہاتھ ہے سو کرے یہ سینہ گھڑیال ہے

    روتا ہوں شام و سحر ٹکڑے ہے غم سے جگر

    بے درد کچھ رحم کر میرا برا حال ہے

    بے چین کہاں دل ساماں یعقوب کا ہے مقال

    جنس وفا کا ہے کال کنعان میں ہٹ تال ہے

    ریشم کے لچھے ہیں بال مخمل کے ٹکڑے ہیں گال

    ہے یہ نزاکت کا حال پتلی کمر بال ہے

    عاشق بچے تا بہ کی کالی بلا ہے یہ شے

    کاکل کا جو حلقہ ہے موذی کا چنگال ہے

    کیوں آئے ہم اے پری ہلچل میں ہے زندگی

    آفت ہے تیرے گلے آندھی ہے بھونچال ہے

    پھولوں میں رنگت نہ بو سبزے کو کوڑا کہو

    پائے خزاں قطع ہو گلزار پائمال ہے

    دل نظر جس نے کیا ٹھکرا کے اس نے کہا

    لیتی ہے میری بلا درگور کیا مال ہے

    ہر دم نہ دیکھ اس کے بال سر پر نہ لے یہ وبال

    جی کو بلا میں نہ ڈال اے دل یہ جنجال ہے

    رفتار کہیے اسے دل ہر قدم پر پسے

    پوچھے کوئی کبک سے صدقے عجب چال ہے

    کیا کہیے کیا غم سہا دن رات روتا رہا

    دل خون ہو کر بہا رنگین رومال ہے

    عشاق کا ہے یہ حال دن رات ہے حال قال

    آہ و فغاں ہے خیال سینہ زنی تال ہے

    صوت جفا کیش ہے عاشق جگر ریش ہے

    ابرو ہے یا نیش ہے بچھو ہے یا خال ہے

    ہے کچھ نہ کچھ تو بجوگ ناحق نہیں ہے یہ بروگ

    کیسا لگا جی کو روگ اے بحرؔ کیا حال ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے