فسون حرف لے گیا طلسم خواب لے گیا
فسون حرف لے گیا طلسم خواب لے گیا
ورق ورق اسی کا تھا وہی کتاب لے گیا
ابھی نگہ جھکی نہ تھی کہ میں نے ہونٹ رکھ دئے
سوال وہ نہ کر سکا مگر جواب لے گیا
مجھے پتہ تھا راہ میں چراغ جل نہ پائے گا
وہاں گیا تو اپنے ساتھ ماہتاب لے گیا
مری ازل کی تشنگی بجھا گیا وہ نرم دل
نشاط آب دے گیا غم سراب لے گیا
تھا دیکھنے میں سادہ رو مگر بڑا ذہین تھا
مجھے گناہ گار کر کے وہ ثواب لے گیا
نگاہ امتیاز کا شکار میں ہوا امامؔ
یہاں وہ خار دے گیا وہاں گلاب لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.