گرد گماں ہوائے یقیں بیٹھنے لگی
بیٹھے نہ آسماں کہ زمیں بیٹھنے لگی
سر یوں اٹھا رہی ہے تمنائے کوئے یار
پھر آرزوئے خلد بریں بیٹھنے لگی
ہم بے مکاں ہوئے کہ ہمارے مکان میں
اب بے گھری ہی بن کے مکیں بیٹھنے لگی
ایسا نہیں کہ شک ہے مجھے اس کے آنے میں
لیکن یہ کیا کہ نبض یقیں بیٹھنے لگی
طوفان تھم گیا تو رکی ذرے کی اڑان
تھی جس جگہ کی خاک وہیں بیٹھنے لگی
حالانکہ وہ کھڑا ہے اسی پر جما کے پاؤں
پھر کیا کیا فلک نے زمیں بیٹھنے لگی
اے بدرؔ تیرے شعر کا لہجہ ہے دل نشیں
ہر بات میرے دل میں کہیں بیٹھنے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.