Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گیا جوانی کا ساتھ سب کچھ وہ گرمئ عشق اب کہاں ہے

امداد علی بحر

گیا جوانی کا ساتھ سب کچھ وہ گرمئ عشق اب کہاں ہے

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    گیا جوانی کا ساتھ سب کچھ وہ گرمئ عشق اب کہاں ہے

    جو میں نے اس وقت آہ کی ہے بجھی ہوئی آگ کا دھواں ہے

    لگے بجھاتا نہیں وہ دشمن جلن یہ ہے پھینک رہا ہے تن من

    چراغ سا داغ دل ہے روشن دیا سلائی ہے استخواں ہے

    طبیعت اپنی ہے کیوں مکدر نہیں سمجھتا نہ سمجھے دل بر

    کرے گا دشمن بھی رحم ہم پر اگر خدا اپنا مہرباں ہے

    کھلے ہیں داغوں کے پھول تن پر بہار تازہ ہے اے گل تر

    کبھی تو میری طرف نظر کر چمن میں کیا شاخ زعفران ہے

    کبھی ہے مانند موج دریا کبھی ہے مثل غبار صحرا

    کہوں میں کیا حال اپنے دل کا بچھڑ کے مجھ سے رواں دواں ہے

    تلف ہوئے جس میں زندگانی بسر ہوئے جس میں نوجوانی

    وہ میری بیتی ہوئی کہانی سنو اگر شوق داستاں ہے

    یہی ہیں معنی عشق کامل کہ سو بلاؤں سے ہوں مقابل

    بلند ہے اب جو نالۂ دل سپاہ اندوہ کا نشاں ہے

    خدا نہ دکھلائے اچھی صورت ابھی تو آ جاتی ہے حرارت

    پڑے گی بے شک نگاہ الفت ضعیف گو میں ہوں دل جواں ہے

    ہزار افسوس عمر کھوئی نہ دیکھا دین دار ہم نے کوئی

    ہے واعظوں میں فسانہ گوئی مدرسوں میں چنیں چناں ہے

    برائے زر متقی بنے ہیں حصول کے مسئلے چھنے ہیں

    مرید جو ہیں وہ بت بنے ہیں متاع اسلام رائیگاں ہے

    کوئی تو سوداؔ کا ہے موصف کوئی تقیؔ میر کا معرف

    بتاؤ اے دوستان منصف کئی ہمارا بھی قدرداں ہے

    سنے ہے میں نے فغان بلبل بہار میں ہے مجھے تامل

    چٹک رہا ہے جو غنچۂ گل صدائے نقارۂ خزاں ہے

    کیا ہے کیوں بحرؔ سے کنارا تری جدائی نے مجھ کو مارا

    ارے بت سنگ دل خدا را بلا لے مجھ کو بھی تو جہاں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے