غزل غزل میں ستائش ترے جمال کی ہے
غزل غزل میں ستائش ترے جمال کی ہے
یہ دل کشی تری آنکھوں میں کس غزال کی ہے
اتار دی ہے ہر اک پیڑ نے قبا اپنی
خزاں کی رت میں ادا موسم وصال کی ہے
ہے دل کی ڈور میں بیتے ہوئے دنوں کا حساب
کہ ایک ایک گرہ ایک ایک سال کی ہے
مہک اٹھی وہ جگہ دو گھڑی جہاں بیٹھے
کہ سانس سانس میں خوشبو ترے خیال کی ہے
کہی نہ اس سے کبھی دل کی بات اس ڈر سے
ہر ایک بات پہ عادت اسے سوال کی ہے
خلا سے لوٹ کے آؤں گا پھر زمیں کی طرف
مرا عروج علامت مرے زوال کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.