گھر میں ایک دریچہ کم ہے
گھر میں ایک دریچہ کم ہے
اور اجالا کتنا کم ہے
صرف تمہارا چہرہ کم ہے
جانے گھر میں کیا کیا کم ہے
خاص نہیں ہے اپنا جینا
اس جینے میں مرنا کم ہے
اب یہ کہانی لمبی چلے گی
اس میں ہمارا قصہ کم ہے
سارے پرندے چپ بیٹھے ہیں
دشت میں اک دیوانہ کم ہے
اس نے کہا اب جاؤ یہاں سے
میں نے کہا نذرانہ کم ہے
اس کی کتاب دل تو حسیں ہے
لیکن پہلا پنا کم ہے
سوتے ہوئے صیاد یہ بولا
پنجرے میں اک چڑیا کم ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 74)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.