جھگیوں کا حق دبانا آ گیا
جھگیوں کا حق دبانا آ گیا
کوٹھیوں کو ظلم ڈھانا آ گیا
کہہ رہی ہے مسکراہٹ کھیت کی
دھان کی بالی میں دانہ آ گیا
دودھیا خوش ہے کہ بیٹے کو بھی اب
دودھ میں پانی ملانا آ گیا
فکر کچھ تو کم ہوئی ماں باپ کی
لال کو کھانا کمانا آ گیا
وہ سبھی رونق ہوئے دربار کی
ہاں میں جن کو سر ہلانا آ گیا
سانس کی بیماریاں بڑھنے لگیں
گاؤں میں کیا کارخانہ آ گیا
چھو ہی لیں گے آسماں کو ایک دن
پاؤں دھرتی پر جمانا آ گیا
کرتے کرتے مشق مصرع پر وویکؔ
ہم کو بھی مصرع لگانا آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.