گلشن علم کی نکہت ہوں گل تر میں ہوں
گلشن علم کی نکہت ہوں گل تر میں ہوں
قدرداں جس کے سبھی ہیں وہ سخنور میں ہوں
انقلابات ہوں تحریک ہوں محشر میں ہوں
جس میں آفاق سما جائیں وہ چادر میں ہوں
صرف اک شعلہ مزاجی ہے مری شان وجود
قطرۂ ابر ہوں دریا ہوں سمندر میں ہوں
روز اول سے ہوا ہے مجھے وحدت کا شعور
جو پرستار حقیقت ہے وہ شنکر میں ہوں
اپنی فطرت سے دہکتی ہوئی دھوپیں پی کر
سرد پانی جو اگل دیتا ہے کنکر میں ہوں
مجھ سے ایوان امارت کی چنی ہر دیوار
ریت کی شکل میں روندا ہوا پتھر میں ہوں
جوش دریا مری خاموش روانی کو سمجھ
رہ گیا تھا جو کسی دھارے سے کٹ کر میں ہوں
اپنی تخلیق پہ ہے ناز بجا ہے ماہرؔ
چشم تنقید نگاراں میں ہوں برتر میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.