گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر
گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر
نہ ہم کو راس آئی زندگی تم سے جدا ہو کر
فقط اہل جنوں واقف ہیں اس راز حقیقت سے
حیات جاوداں ملتی ہے الفت میں فنا ہو کر
کہاں ان کے دلوں میں وہ خلش سوز محبت کی
ترے تیر نظر سے جو رہے نا آشنا ہو کر
تمہاری بے وفائی کا فسانہ ہر زباں پر ہے
زمانے کو دکھا دو انتقاماً با وفا ہو کر
فضائیں مہک اٹھی ہیں تری زلفوں کی خوشبو سے
ترے کوچے سے جب بھی آئی ہے باد صبا ہو کر
کسی کی بوئے پیراہن گلستاں سے گزرتی ہے
شمیم جاں فزا بن کر کبھی باد صبا ہو کر
ندیمؔ اس دور میں ہر گام پر طعن و ملامت ہیں
بہت دشوار ہے دنیا میں جینا با وفا ہو کر
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 232)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.