گزرے وقتوں کی وہ تحریر سنبھالے ہوئے ہیں
گزرے وقتوں کی وہ تحریر سنبھالے ہوئے ہیں
دل کو بہلانے کی تدبیر سنبھالے ہوئے ہیں
باندھ رکھا ہے ہمیں جس نے ابھی تک جاناں
ہم محبت کی وہ زنجیر سنبھالے ہوئے ہیں
دیکھتے رہتے ہیں اجداد کے چہرے جس میں
ہم وفاؤں کی وہ تصویر سنبھالے ہوئے ہیں
جن لکیروں میں نجومی نے کہا تھا تو ہے
دونوں ہاتھوں میں وہ تقدیر سنبھالے ہوئے ہیں
وصل کی شب میں جو دیکھے تھے سنہری سپنے
ان کی ہم آج بھی تدبیر سنبھالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.