ہائے دم بھر بھی دل ٹھہر نہ سکا
ہائے دم بھر بھی دل ٹھہر نہ سکا
ہاتھ سینے پہ کوئی دھر نہ سکا
آئینہ کس سے دیکھا جاتا ہے
رشک کے مارے وہ سنور نہ سکا
رہ گیا آنکھ میں نزاکت سے
دل میں نقشہ ترا اتر نہ سکا
وسعت ظرف سے رہا محروم
جام میرا کسی سے بھر نہ سکا
اس جہاں سے گزر گئے لاکھوں
اس گلی سے کوئی گزر نہ سکا
مےکشی سے نجات مشکل ہے
مے کا ڈوبا کبھی ابھر نہ سکا
اشک جاری تھے یاد گیسو میں
رات بھر قافلہ ٹھہر نہ سکا
موسم گل میں بھی جلیلؔ افسوس
دامن اپنا گلوں سے بھر نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.