حاکم دل بن گئی ہیں یہ تھیٹر والیاں
حاکم دل بن گئی ہیں یہ تھیٹر والیاں
میں لگاؤں گا گل داغ جگر کی ڈالیاں
ضبط کے جامے کے بخیہ ٹوٹتے ہیں دوستو
ہائے یہ بیلیں کشیدے اور ایسی جالیاں
حور مستقبل پری ماضی مگر یہ حال ہیں
دی و فردا کیا کروں پاؤں جو یہ خوش حالیاں
آسماں سے کیا غرض جب ہے زمیں پر یہ چمک
ماہ و انجم سے ہیں بڑھ کر ان کے بندے بالیاں
فول وہ کہتی ہیں مجھ کو میں انہیں سمجھا ہوں پھول
ہیں گل رنگیں سے بہتر ان گلوں کی گالیاں
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 111)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.