ہاتھ اس کے ہیں اور دعا میں ہوں
ہاتھ اس کے ہیں اور دعا میں ہوں
یہ نہیں کہہ رہا خدا میں ہوں
اچھا تو رات تم تھے پہلو میں
میں نے سمجھا کہ دوسرا میں ہوں
کوئی رہبر ہو کوئی رہزن ہو
قافلہ وہ ہے راستہ میں ہوں
کاروبار سکون جاری ہے
چھینتا وہ ہے مانگتا میں ہوں
سارے دریا اسی کی جانب ہیں
تیرتا وہ ہے ڈوبتا میں ہوں
بھیڑ لگ جاتی ہے مریضوں کی
چارہ گر وہ ہے اور دوا میں ہوں
تار ایسے جڑے ہیں آنکھوں کے
سوچتا وہ ہے بولتا میں ہوں
چھپ رہی ہے ابھی کتاب دل
سر ورق وہ ہے حاشیہ میں ہوں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 92)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.