ہم گردش دوراں کے ستم دیکھ رہے ہیں
ہم گردش دوراں کے ستم دیکھ رہے ہیں
بیچارگئ اہل کرم دیکھ رہے ہیں
ہم دل پہ سہے جاتے ہیں ہر تیر جفا کو
ہے کس کا جگر دیکھے جو ہم دیکھ رہے ہیں
ہے یہ تو یقیں بدلے گا انداز زمانہ
فی الحال تو ہم شدت غم دیکھ رہے ہیں
ایثار و مروت ہیں جو تم دیکھ رہے ہو
بیداد و تغافل ہیں جو ہم دیکھ رہے ہیں
ہنس ہنس کے سہے جاتے ہیں ہر تازہ ستم کو
ہم شدت آلام کا دکھ دیکھ رہے ہیں
ہر حلقۂ زنجیر کو یوں چوما نظر نے
ہم جیسے تری زلف کے خم دیکھ رہے ہیں
بیٹھے ہیں ندیمؔ اب بھی لئے حسرت دیدار
پھر سوئے در و بام صنم دیکھ رہے ہیں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 230)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.