ہم نے دیکھے تھے کبھی خواب سہانے کیا کیا
ہم نے دیکھے تھے کبھی خواب سہانے کیا کیا
یاد آتے ہیں وہی گزرے زمانے کیا کیا
درد دل یاس و الم حسرت و ارماں آنسو
دفن ہیں دل کے خرابے میں خزانے کیا کیا
تیری یادیں تری چاہت تری فرقت ترا غم
تو نے بخشے مجھے رونے کے بہانے کیا کیا
دل میں روشن ہی رہے تیری محبت کے چراغ
آندھیاں آتی رہیں ان کو بجھانے کیا کیا
ہیں وہ دنیا کی نگاہوں میں عجائب خانے
لوگ بھی چھوڑ گئے قصر پرانے کیا کیا
اہل دل اب بھی تڑپ اٹھتے ہیں سن کر ان کو
ہیں زمانے میں محبت کے فسانے کیا کیا
دشت و صحرا پہ ہی موقوف نہیں ہے ہم نے
جستجو میں تری دیکھے ہیں ٹھکانے کیا کیا
سنگ باری سے نوازا ہے ترے شہر نے جب
روئے ہیں میرے لئے آئنہ خانے کیا کیا
یاد ماضی نے مجھے جب بھی ستایا ہے ظفرؔ
ایک لمحے میں سمٹ آئے زمانے کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.