ہم پیاس کے ماروں کا اس طرح گزارا ہے
ہم پیاس کے ماروں کا اس طرح گزارا ہے
آنکھوں میں ندی لیکن ہاتھوں میں کنارہ ہے
دو چار قدم چل کر دو چار گھڑی رکنا
منزل بھی تمہاری ہے رستہ بھی تمہارا ہے
پلکوں کے نشیمن سے ہونٹوں کے گلستاں تک
کچھ حسن تمہارا ہے کچھ عشق ہمارا ہے
پھولوں کے مہکنے کا کوئی تو سبب ہوگا
یا زلف پریشاں ہے یا لب کا اشارہ ہے
برفاب سی دنیا میں بس عشق کو تھامیں رکھ
یہ آگ کا دریا ہی تنکے کا سہارا ہے
اے پیر مغاں تیرے میخانے میں تو ہم نے
اک مے ہی نہیں پی ہے جیون بھی گزارا ہے
یہ شے جو شب ہجراں جلتی ہے نہ بجھتی ہے
اب آ کے تمہیں دیکھو جگنو ہے کہ تارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.