ہم وہ مجبور کہ ہجرت بھی نہیں کر سکتے
ہم وہ مجبور کہ ہجرت بھی نہیں کر سکتے
یعنی آزادی کی چاہت بھی نہیں کر سکتے
اپنے کعبہ پہ تو قبضہ ہے عزازیلوں کا
ہم تو اب کھل کے عبادت بھی نہیں کر سکتے
ترکیا مست مئے ناب عرب مست معاش
اب تو وہ میری حمایت بھی نہیں کر سکتے
قاتلو ٹھہرو ذرا ایک تو سجدہ کر لوں
کیا ذرا سی یہ رعایت بھی نہیں کر سکتے
جو بھی تھا سب تو لٹا ڈالا ہے حضرت اب کیا
آپ اب اور سخاوت بھی نہیں کر سکتے
نام رکھا ہے مسلمانوں سا مر جاؤ کہ تم
قوم مسلم سے برأت بھی نہیں کر سکتے
دانش اثریؔ نے بتائی تھی تمہیں کل کی خبر
تم تو اب اس سے شکایت بھی نہیں کر سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.