ہرگز بتوں کے دل میں خوف خدا نہیں ہے
ہرگز بتوں کے دل میں خوف خدا نہیں ہے
یہ سنگ دل ہیں ان میں بوئے وفا نہیں ہے
مل مل کے خوب دھو لو آخر تو ہوگا ظاہر
ہے خون عاشقوں کا رنگ حنا نہیں ہے
یہ دیکھتی نہ ان کو کیوں ان کے ساتھ جاتا
تقصیر آنکھ کی ہے دل کی خطا نہیں ہے
باغ جہاں میں ہم نے ہر ایک گل کو سونگھا
یہ پھول کاغذی ہیں خوشبو ذرا نہیں ہے
اصغرؔ کی کچھ نہ پوچھو مے خانہ میں پڑا ہے
اس بندۂ خدا کو خوف خدا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.