حسرت نہ کوئی دل میں تمنا نہ یاس ہے
حسرت نہ کوئی دل میں تمنا نہ یاس ہے
بے بات کیوں نہ جانے طبیعت اداس ہے
ہر شخص مانگتا ہے خراج تعلقات
جب سے ہمارے جسم پہ عمدہ لباس ہے
کیسے کہوں کہ تجھ سے تعلق نہیں کوئی
تو ہی نہیں ہے پاس ترا غم تو پاس ہے
پہنچی ذرا سی ٹھیس کہ ٹوٹا بکھر گیا
دل کیا ہے ایک کانچ کا نازک گلاس ہے
اوجھل ہوا نظر سے تو یادوں میں آ بسا
وہ دور کب ہوا ہے مرے دل کے پاس ہے
شاید ہوا ہے پھر کہیں شب خوں کا تذکرہ
زاہدؔ پھر آج چاند کا چہرا اداس ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.