ہوائے شام نہ جانے کہاں سے آتی ہے
ہوائے شام نہ جانے کہاں سے آتی ہے
وہاں گلاب بہت ہیں جہاں سے آتی ہے
یہ کس کا چہرہ دمکتا ہے میری آنکھوں میں
یہ کس کی یاد مجھے کہکشاں سے آتی ہے
اسی فلک سے اترتا ہے یہ اندھیرا بھی
یہ روشنی بھی اسی آسماں سے آتی ہے
یہ کس نے خاک اڑا دی ہے لالہ زاروں میں
زمیں پہ ایسی تباہی کہاں سے آتی ہے
صدائے گریہ جسے ایک میں ہی سنتا ہوں
ہجوم شہر ترے درمیاں سے آتی ہے
- کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 197)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.