ہونٹ پر خاموشیاں رکھی ہوئیں
ہونٹ پر خاموشیاں رکھی ہوئیں
حرف پر ہیں تختیاں رکھی ہوئیں
جل رہی ہے رات گھر کے صحن میں
طاق میں ہیں بتیاں رکھی ہوئیں
چھو رہی ہیں رنگ میری آنکھ کا
بوتلوں میں تتلیاں رکھی ہوئیں
جھانکتی ہیں سب کتابیں شیلف سے
میز پر ہیں انگلیاں رکھی ہوئیں
بہہ گئی ہیں گہرے پانی میں کہیں
ساحلوں پر کشتیاں رکھی ہوئیں
جھڑ چکے ہیں پھول اور پتے مگر
پیڑ پر ہیں ٹہنیاں رکھی ہوئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.