ہوا پیری میں عشق اس نوجواں کا
ہوا پیری میں عشق اس نوجواں کا
الٰہی مجھ میں زور آیا کہاں کا
پڑا سایہ جو اس سرو رواں کا
ملا رتبہ زمیں کو آسماں کا
ارادہ جب ہوا مجھ کو فغاں کا
دھواں بن کر اڑا رنگ آسماں کا
سمجھتے ہیں گدا قند مکرر
کلام اس خسرو شیریں دہاں کا
دل اپنا بچ نہیں سکتا نظر سے
نشانہ ہے وہ تیر بے کماں کا
بہت ڈھونڈھی کمر آخر نہ پائی
پتا ملتا کہیں ہے بے نشاں کا
پڑی مجنوں کے پاؤں میں جو زنجیر
اٹھانا ہی پڑا بار گراں کا
مٹا ہوں اے ہما ان کی طلب میں
تجسس چھوڑ میرے استخواں کا
سفر ہے آخرت کا پیش عاجزؔ
تجھے سامان لازم ہے وہاں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.