حقوق جب یاد آئے اپنے
غلام پر مسکرائے اپنے
بہت جنازے تھے راستے میں
قدم بھی ہم گن نہ پائے اپنے
وہ کون سی راز داریاں تھیں
کہ سائے باہر بٹھائے اپنے
ہوا نے آندھی کی شکل لے کر
تمام قیدی چھڑائے اپنے
اک اور دن کی ہے آمد آمد
خدا نے مہرے سجائے اپنے
کھڑے ہیں لاشوں کے درمیاں ہم
امام ضامن بندھائے اپنے
کیا ہی کیا اور زندگی بھر
بدن کے نخرے اٹھائے اپنے
کسی کا دشمن نہیں تھا دریا
بھنور تو ہم ساتھ لائے اپنے
یہی تو محفل بگاڑتے ہیں
جو ہیں یہاں بن بلائے اپنے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 107)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.