ادھر ہوتے ہوتے ادھر ہوتے ہوتے
ادھر ہوتے ہوتے ادھر ہوتے ہوتے
ہوئی دل کی دل کو خبر ہوتے ہوتے
بڑھی چاہ دونوں طرف بڑھتے بڑھتے
محبت ہوئی اس قدر ہوتے ہوتے
ترا راستہ شام سے تکتے تکتے
مری آس ٹوٹی سحر ہوتے ہوتے
کئے جا ابھی مشق فریاد بلبل
کہ ہوتا ہے پیدا اثر ہوتے ہوتے
نہ سنبھلا محبت کا بیمار آخر
گئی جان درد جگر ہوتے ہوتے
سر شام ہی جب ہے یہ دل کی حالت
تو کیا کیا نہ ہوگا سحر ہوتے ہوتے
زمانے میں ان کے سخن کا ہے شہرہ
حفیظؔ اب ہوئے نامور ہوتے ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.