اک ندی موج در موج پہلو بدلتی رہی
اک ندی موج در موج پہلو بدلتی رہی
ایک کشتی بڑے رکھ رکھاؤ سے چلتی رہی
اک پرندہ ہوا آب و دانے کی خواہش میں گم
ایک ٹہنی کے دکھ میں ہوا ہاتھ ملتی رہی
اک ستارہ کہیں آسماں پر الجھتا رہا
ایک انگنائی میں رات بھر آگ جلتی رہی
اک شجر شاخ سے شاخ کے فاصلوں پر جیا
ایک دیوار دو گھر بچھڑنے سے پلتی رہی
اک صدا نے کئی جال صحراؤں پر بن دئے
ایک سرگوشی آبادیوں کو نگلتی رہی
اک مسافت مکمل ہوئی نیند ہی نیند میں
ایک سپنے میں دن کی تھکن پنکھ جھلتی رہی
اک دریچہ بلاتا رہا اپنی آغوش میں
ایک آوارگی گھر سے لے کر نکلتی رہی
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 107)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.