اس دور بے دلی میں کوئی بات کیسے ہو
اس دور بے دلی میں کوئی بات کیسے ہو
چاہیں بھی ہم تو خود سے ملاقات کیسے ہو
کاٹے نہیں گئے تو مرے ہاتھ کیسے ہو
میرے نہیں ہو تم تو مرے ساتھ کیسے ہو
پتھر برس رہے ہیں تو مجھ پر بھی آئیں گے
میں چپ رہوں مگر بسر اوقات کیسے ہو
کچھ دیکھتے نہیں ہو تو بینا ہو کس لیے
ٹھنڈے پڑے ہوئے ہو تو جذبات کیسے ہو
تم قیدیوں کی طرح مرے دل میں ہو اسیر
پھیلے نہیں جہاں میں خیالات کیسے ہو
اس روشنی میں چہرہ چھپاؤ گے کب تلک
تم مانگتے ہو رات مگر رات کیسے ہو
سورج نہ چاہتا ہو تو دن کس طرح ڈھلے
بادل ہی روٹھ جائیں تو برسات کیسے ہو
وہ چاہتے ہیں ان کے لیے میں دعا کروں
شامل اس آرزو میں مری ذات کیسے ہو
بندے کا اور خدا کا تعلق ہی مٹ چکا
پتھر ہوئی زبان مناجات کیسے ہو
ایسا کوئی جو میری زباں بھی سمجھ سکے
تم اجنبی ہو تم سے مری بات کیسے ہو
میں اپنے دشمنوں کو بھی پہچانتا نہیں
شہزادؔ دوستوں سے ملاقات کیسے ہو
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 559)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.