اس قدر کیں جذبۂ الفت کی پردہ پوشیاں
اس قدر کیں جذبۂ الفت کی پردہ پوشیاں
ڈس رہی ہیں آج خود مجھ کو مری خاموشیاں
کون سے صحرا کے کانٹے بچھ گئے ہیں راہ میں
کون سی منزل پہ آ کر لٹ گئیں گل پوشیاں
کیا ہوا وہ سوز فرقت اور سرور انتظار
دل سے تیری یاد کی دن رات ہم آغوشیاں
ہر اک آہٹ پر ترے آنے کا ہوتا تھا گماں
خاک میں سب مل گئیں ہیں وہ ہمہ تن گوشیاں
پھیکی پھیکی ہو گئی ہے اب تری تحریر بھی
رنجش پیہم نے تیری چھین لیں مے نوشیاں
بد گمانی کی ہوا سے گل نہ ہو شمع وفا
ذہن و دل میں ہو رہی ہیں آج یہ سرگوشیاں
عمر بھر کا غم بنی ہے نورؔ وہ پل کی خوشی
ہوش کے عالم میں بھی چھانے لگیں بے ہوشیاں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 713)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.