عشق کا لفظوں سے اظہار نہیں ہو سکتا
عشق کا لفظوں سے اظہار نہیں ہو سکتا
دل کا سودا سر بازار نہیں ہو سکتا
ملک کی شان میں سر اپنا جھکاتا ہے جو
میرا دعویٰ ہے وہ غدار نہیں ہو سکتا
عشق کے زخم سے محسوس ہوا ہے مجھ کو
ایک ہی تیر کا یہ وار نہیں ہو سکتا
آج انسان جو لفظوں میں اگل دیتا ہے
سانپ اس زہر کا حق دار نہیں ہو سکتا
بادشاہوں کا کوئی جھوٹ جو ظاہر کر دے
اس زمانے کا وہ اخبار نہیں ہو سکتا
مانگ لے جان بھی الفت میں تو میں دے دوں گا
اس سے بڑھ کر میں وفادار نہیں ہو سکتا
جانتا کون ہے چہرے سے حقیقت آخر
بھیڑ کہتی ہے گنہ گار نہیں ہو سکتا
یہ یقیں ہے کہ کرشمہ تو کبھی ہوگا ہی
منزلوں پر کوئی ہر بار نہیں ہو سکتا
جسم جو دفن ہے مقتول کا اس ملبے میں
فیصلہ کیسے مرے یار نہیں ہو سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.