اتنا اپنا ہو جاتا ہوں
چادر تکیہ ہو جاتا ہوں
تجھ کو کمانے کے چکر میں
تیرا خسارہ ہو جاتا ہوں
بازاروں کی چمک دمک میں
اور پرانا ہو جاتا ہوں
جس کی پیٹھ ہو میری جانب
اس کا سایہ ہو جاتا ہوں
کھونے تک تو ٹھیک ہے لیکن
ڈھونڈھنے والا ہو جاتا ہوں
سچ کی شکل بدل جاتی ہے
اور میں جھوٹا ہو جاتا ہوں
خود ہی تماشہ کرتے کرتے
محو تماشا ہو جاتا ہوں
لگتا یہ ہے مر جاؤں گا
لیکن اچھا ہو جاتا ہوں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 82)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.