جانے کس سمت سے ہوا آئی
جانے کس سمت سے ہوا آئی
بار بار اپنی ہی صدا آئی
حسن بھی ہیچ سامنے جس کے
میرے حصے میں وہ بلا آئی
مجھے سجدے کیے فرشتوں نے
کام میرے مری خطا آئی
کیسے برسی گھٹا سمندر پر
اپنی آنکھیں کہاں گنوا آئی
جاگنے کا سوال ہی نہ رہا
آج کی رات نیند کیا آئی
پلٹ آئی امید اس در سے
مری ہی آبرو گنوا آئی
صبر ہی کر لیا تو پھر شہزادؔ
میرے ہونٹوں پہ کیوں دعا آئی
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 901)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.