جب گلستاں نہ رہا اپنا گلستاں کی طرح
جب گلستاں نہ رہا اپنا گلستاں کی طرح
آشیاں کیوں نہ لگے پھر ہمیں زنداں کی طرح
وہ نظر پھیر کے اب مجھ سے گزر جاتے ہیں
جو سمجھتے تھے کبھی مجھ کو رگ جاں کی طرح
جتنا سلجھایا اسے اور الجھتی ہی گئی
زندگی بھی ہے مری گیسوئے پیچاں کی طرح
کوئی بلقیس مرے گھر میں بھی مہماں ہوتی
میری تقدیر بھی ہوتی جو سلیماں کی طرح
دوست سمجھوں میں کسے اور کسے دشمن جانوں
یوں تو سب ملتے ہیں مجھ سے گل خنداں کی طرح
مجھ کو ہر موڑ پہ مشکل سے بچا لیتی ہے
ہے میری ماں کی دعا میرے نگہباں کی طرح
ہیں بظاہر تو سبھی آدمی لیکن اے فرازؔ
کوئی ملتا نہیں اس دور میں انساں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.