جب کبھی آیا تو ذکر مئے گلفام آیا
جب کبھی آیا تو ذکر مئے گلفام آیا
کفر آیا ترے رندوں کو نہ اسلام آیا
پھر کہاں بھاگ کے جائیں گے یہ تیرے وحشی
گر تری زلف کے سائے میں نہ آرام آیا
ہم تو برباد تھے برباد ہی ہونا تھا ہمیں
کیوں تری چشم عنایت پہ یہ الزام آیا
سی لیے ہونٹھ کہ اندیشۂ رسوائی تھا
پھر بھی ہر سانس میں چھپ چھپ کے ترا نام آیا
بات تو جب ہے بنے آج کوئی میرا حریف
عشق میں جان گنوا دینے کا ہنگام آیا
مے کدے سے جو چلے دار و رسن تک پہنچے
آج یہ پی کے بہکنا بھی بہت کام آیا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 55)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.