جب سے ہم نے بازوؤں میں زور پیدا کر لیا
جب سے ہم نے بازوؤں میں زور پیدا کر لیا
جسم و جاں کی خامشی میں شور پیدا کر لیا
روح میں چمکے عجب کچھ رنگ اس برسات میں
ہم نے بھی جنگل میں اپنا مور پیدا کر لیا
ہو گیا تھا جمع آنکھوں میں بہت خوابوں کا مال
چشم تر کی شکل میں اک چور پیدا کر لیا
جنگلوں کو کاٹ کر کیسا غضب ہم نے کیا
شہر جیسا ایک آدم خور پیدا کر لیا
مطلع جاں ہر گھڑی رہتا ہے ابرآلود شعر
ہم نے یہ بادل عجب گھنگھور پیدا کر لیا
ایک کھڑکی سی کھلی رکھی ہے دنیا کی طرف
اک بڑا دروازہ اپنی اور پیدا کر لیا
ہم رہے احساسؔ جی کے حلقۂ تدریس میں
اپنے شعروں میں بلا کا زور پیدا کر لیا
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 42)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.