جب سے جانا ہے کہ دنیا میں وفا کوئی نہیں
جب سے جانا ہے کہ دنیا میں وفا کوئی نہیں
پھر کسی سے بھی رہا ہم کو گلہ کوئی نہیں
ہر طرف جھوٹ ہے دھوکا ہے بے ایمانی ہے
اور اخلاص و محبت کا صلہ کوئی نہیں
ہر زباں پر گلے شکوے تو بہت ہیں لیکن
حرف تحسین نہیں لفظ دعا کوئی نہیں
اجنبی ہو گئے وہ لوگ جو اپنے تھے کبھی
ہم سے از راہ مروت بھی ملا کوئی نہیں
میری خوشیوں میں مرے ساتھ زمانہ تھا مگر
مشکلیں آئیں تو پھر ساتھ چلا کوئی نہیں
حق پرستی کے بہت دعوے کئے سب نے مگر
راستہ چھوڑ کے باطل کا گیا کوئی نہیں
سنتے ہیں پہلے زمانے میں برے لوگ تھے کم
اب تو لگتا ہے کہ دنیا میں بھلا کوئی نہیں
زندگی بیت گئی ساری مگر اپنے لیے
ہم کو لمحہ کبھی فرصت کا ملا کوئی نہیں
عشق کے دشت سے گزرے تو یہ معلوم ہوا
راہ پر خار نہیں ہے تو مزا کوئی نہیں
وہ جو کہتے تھے مرے بن نہیں جی پائیں گے
سارے زندہ ہیں ابھی تک تو مرا کوئی نہیں
مضطرب دل ہے اگر تیرا تو سوچا ہے کبھی
کیسے پائے گا سکوں اس میں خدا کوئی نہیں
جب محبت نہیں دنیا سے تو شکوہ کیسا
تیرے دل میں تو لگن اس کی صباؔ کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.