جب تغافل کا سلسلہ ہی نہیں
عشق کا پھر تو کچھ مزہ ہی نہیں
آنکھوں آنکھوں میں گفتگو تو ہوئی
کچھ زباں سے کہا گیا ہی نہیں
موسم گل نے لی ہے انگڑائی
وحشت دل تجھے پتہ ہی نہیں
تیری اتنی حسین دنیا میں
بے تمنا جیا گیا ہی نہیں
جانے کیسی ہے یہ مسیحائی
مندمل زخم دل ہوا ہی نہیں
توڑ دے دم کہیں نہ تشنہ لبی
اس جگہ کوئی میکدہ ہی نہیں
آخرش رو پڑے گھنے بادل
بار غم جب سہا گیا ہی نہیں
لاکھ چاہا کہ بھول جائیں انہیں
ہم سے ایسا کیا گیا ہی نہیں
دوستی ہے مری سبھی سے طربؔ
دشمنی کیا ہے جانتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.