جہاں بدلنے کا وہ بھی گمان رکھتے ہیں
جہاں بدلنے کا وہ بھی گمان رکھتے ہیں
جو گھر کے نقشے میں پہلے دکان رکھتے ہیں
ہم اپنے جسم میں رکھتے ہیں اک زمیں کی مہک
ہم اپنی روح میں اک آسمان رکھتے ہیں
مرے خدا نے وہ دشمن مجھے نصیب کیے
جو اپنے تیر سے چھوٹی کمان رکھتے ہیں
کسی کی نیم نگاہی سے جلنے لگتا ہے
وہ جس چراغ میں ہم اپنی جان رکھتے ہیں
عبث ہے ان سے توقع کوئی زمانے میں
جو لوگ نشے میں بھی اپنا دھیان رکھتے ہیں
ہر انجمن میں الگ سے دکھائی دیتے ہیں
کوئی فضا ہو ہم اپنی اڑان رکھتے ہیں
ہمیں کسی شجر راہ پر بھروسہ نہیں
کسی کی زلف کو ہم سائبان رکھتے ہیں
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 125)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.