جہاں میں ایسے کچھ انسان بھی ہیں
جہاں میں ایسے کچھ انسان بھی ہیں
کہ جن سے سرنگوں طوفان بھی ہیں
ڈبو کر دور ساحل پر کھڑے ہیں
تماشا بن کے خود حیران بھی ہیں
برے کاموں کا دیتے مشورہ ہیں
یہاں انساں نما شیطان بھی ہیں
خلا میں طاقتیں دو ہیں مقابل
تبسم ریز کچھ طوفان بھی ہیں
نہ پروانے جلا اے شمع محفل
ادب کر یہ ترے مہمان بھی ہیں
تعلق ان سے الفت میں ہے مشکل
کہ وہ بھولے بھی ہیں انجان بھی ہیں
کرم ان کے گناؤں اب میں کیا کیا
جفاؤں کے بہت عنوان بھی ہیں
خدا کا فضل کیا کم ہے یہ باصرؔ
کہ اب ہم صاحب دیوان بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.