جہاں پے سب کے ضمیروں نے خودکشی کر لی
جہاں پے سب کے ضمیروں نے خودکشی کر لی
وہاں پے میری دلیلوں نے خودکشی کر لی
تمہارے لہجے میں تلخی کی تاب لا نہ سکے
زباں پے آتے ہی لفظوں نے خودکشی کر لی
ہوا ہے ضبط پے بھاری جب اپنے غم کا بوجھ
نکل کے آنکھ سے اشکوں نے خودکشی کر لی
معاشرے میں وہ عریانیت کا عالم ہے
یہ لگ رہا ہے لباسوں نے خودکشی کر لی
جو مسندوں سے کسانوں کا چوستے تھے لہو
بتاؤ ان کو کسانوں نے خودکشی کر لی
اک آفتاب چمکنے لگا تو گھبرا کر
یہاں پہ کتنے چراغوں نے خودکشی کر لی
دیا ہے درس محبت کا میں نے جب بسملؔ
لہو کے پیاسے رواجوں نے خودکشی کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.