جلتا رہے چراغ ہواؤں پے بس نہیں
جلتا رہے چراغ ہواؤں پے بس نہیں
ہے اہتمام شام کوئی ہم نفس نہیں
رستے پکارتے ہیں ہمیں دور دور سے
محصور ذات ہے کوئی دام قفس نہیں
وہ مل رہا ہے غیر سے اتنے خلوص سے
شکوہ کریں بھی کیا کہ وہ اہل ہوس نہیں
جھلمل سی یاد پلکوں پے ٹھہری رہی مگر
دل تھا جو بے قرار وہ اب کے برس نہیں
بہتے ہیں موج آب پے سیل رواں کے ساتھ
تھم جائیں راستوں پے وہ خاشاک و خس نہیں
بن تیرے آ کے ٹھہر گیا قافلہ کہاں
سنتے ہیں جل ترنگ صدائے جرس نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.