جلوۂ ساقی و مے جان لئے لیتے ہیں
جلوۂ ساقی و مے جان لئے لیتے ہیں
شیخ جی ضبط کریں ہم تو پئے لیتے ہیں
دل میں یاد ان کی جو آتے ہوئے شرماتی ہے
درد اٹھتا ہے کہ ہم آڑ کئے لیتے ہیں
دور تہذیب میں پریوں کا ہوا دور نقاب
ہم بھی اب چاک گریباں کو سیے لیتے ہیں
خود کشی منع خوشی گم یہ قیامت ہے مگر
جینا ہی کتنا ہے اب خیر جئے لیتے ہیں
مدت وصل کو پروانے سے پوچھیں عشاق
وہ مزہ کیا ہے جو بے جان دئے لیتے ہیں
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 90)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.