جنت سے نکالا نہ جہنم سے نکالا
اس نے تو مجھے خوشۂ گندم سے نکالا
رکھا ہے مجھے آج تلک موج میں اس نے
جس لہر کو گرداب و تلاطم سے نکالا
یہ بھول ہی بیٹھا تھا زباں رکھتا ہوں میں بھی
سو خود کو ترے سحر تکلم سے نکالا
اس عادت تاخیر کو اک عمر ہے درکار
مشکل سے طبیعت کو تقدم سے نکالا
تدبیر کو تقدیر کی غفلت سے جگایا
امید کو بھی تہمت انجم سے نکالا
لگتا تھا نکل ہی نہیں پاؤں گا سہیلؔ اب
اس نے تو مجھے ایک تبسم سے نکالا
- کتاب : Dasht-zaad (Pg. 101)
- Author : Sohail Akhtar
- مطبع : Arshia Publications (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.